غزل
جیسے اب ہوں میں مائل کبھی ایسا تو نہ تھا
کسی کے عشق میں پاگل کبھی ایسا تونہ تھا
*
دن رات مانگوں بس اک ہی صورت کی دید
میں کسی کی دید کا سائل کبھی ایسا تو نہ تھا
*
جہاں میں کچھ لوگ ہوتے ہیں جان سے بھی عزیز
تیری ملن سے پہلے میں قائل کبھی ایسا تو نہ تھا
*
شامل ہونے لگا ہے جیسے اب تو خیال بن کے
میرے رگ رگ میں کوئی شامل کبھی ایسا تو نہ تھا
*
تجھ کو دے کے دینے والے نے جنت دے دی
جیتے جی میں جنت کا قابل کبھی ایسا تو نہ تھا
*
تیرے ہوتے ہوئے لگتا ہے کل جہاں ہیں میرے پاس
میں کسی کے عشق میں کامل کبھی ایسا تو نہ تھا
*
جیسے اب ہوں ، بارِ عاشقی سے پہلے لوگوں
خود سے کسی کی یاد میں غافل کبھی ایسا تو نہ تھا
*
جیسے کردیا تیغِ عاشقی سے گھائل مجھے امین
ہُوا کسی بھی تیغ سے گھائل کبھی ایسا تو نہ تھا
Web Site
PRESENTED BY