شرک سےبڑاگناہ
فرمایا کہ جب یہ عورتیں آئیں،ایمان پر بیعت کرنے کی درخواست کریں تو آپ بیعت کے وقت ان سے وعدہ لیں کہ ان لایشرکن باللہشیئاسب سے پہلی بات یہ کہ ''اللہ تعالی کے ساتھ کسی کو شریک مت کرنا'' گذشتہ بیان میں اس پر بات چل رہی تھی یہ آیت عورتوں کے بارے میں ہے مگر اس میں مرد بھی شامل ہیں عورتوں سے اس بات پر بیعت لینے کا ذکر ہے '' مگر ظاہر ہے کہ مردوں کے لئے بھی یہی احکام ہیں '' اللہ تعالی کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کریں گے '' سوچیں کہ آپ اللہ تعالی کے ساتھ کسی کو شریک تو نہیں کرتے ؟ میرے وعظ '' ایمان کی کسوٹی '' میں تفصیل سے یہی بیان ہے ، ہر شخص یہ سوچے کہ وہ شرک سے بچتا ہے یا نہیں ؟شرک کا کیا مطلب ؟ اللہ تعالی کے مقابلہ میں غیر کو ترجیح دینا یہی شرک ہے، اللہ تعالی کے برابر کرنا شرک ہے، اور اگر اللہ تعالی سے بھی بڑھا دیا پھر تو وہ شرک سے بھی اونچی بات ہو گئی ،اگر ایک طرف اللہ تعالی کا حکم ہے اور دوسری طرف آپ کے ماحول کا، معاشرے کا، والدین کا، بھائیوں اور بہنوں کا ، احباب و اقارب کا ،بیوی کا یا بیوی کے لئے میاں کا ، تو دونوں کے درمیان مقابلہ ہو جا تا ہے اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ تمہیں یہ کام کرنے کی اجازت نہیں ،اگر کرو گے تو میں ناراض ہو جاؤں گا ، دیور اور جیٹھ کے سامنے ''چچا زاد '' پھوپھی زاد کے سامنے '' ماموں زاد ، خالہ زاد کے سامنے، بہنوئی، نندوئی کے سامنے ، پھوپھا، خالو کے سامنے اگر چہرہ کھولا تو میں ناراض ہو جاؤں گا ، میں نےا سےحرام کردیاہےایساہرگزمت کرنا اور دو سری طرف یہ سارے ''زاد '' کہتے ہیں کہ ہم سے پردہ کیا توہم ناراض ہو جائیں گے دیور کہتا ہے کہ اگر پردہ کیا تو میں ناراض ہو جاؤں گا، بہنوئی کہتا ہے پردہ کیا تو میں ناراض ہو جاؤں گا، نندوئی کہتا ہے پردہ کیا تو میں ناراض ہو جاؤں گا ، ایسی باتیں سننے میں آتی رہتی ہیں یہ واقعات میرے علم میں ہیں، ایک خاتون نے بہنوئی اور نند وئی سے پردہ کر لیا تو وہ لوگ گھر چھوڑ کر بھاگ گئے یہ کہہ کر کہ ہم کبھی اس گھر میں نہیں آئیں گے ، یہ بات سمجھ میں آرہی ہے ؟ شرک سے بڑھ کر گناہ کرتے ہیں یا نہیں کرتے ؟ ایک طرف اللہ تعالی کا حکم اور اس کے مقابلہ میں اعزہ واقارب کے حکم پر عمل ہو رہا ہے ان کے ہر حکم پر اللہ تعالی کے حکم سے بڑھا کر عمل کر رہے ہیں '' ان کا حکم مان رہے ہیں '' اللہ تعالی کا حکم نہیں مان رہے '" شرک اسے کہتے ہیں کہ کسی کو اللہ تعالی کے برابر کردیا جائے '' مگر آج کا مسلمان برابر تو کیا اللہ تعالی سے بڑھا دیتا ہے "اپنے اعزہ واقارب سے اتنا ڈرتا ہے کہ اللہ تعالی سے اتنا نہیں ڈرتا ''اعزہ واقارب کے ساتھ اتنی محبت ہے کہ اللہ تعالی کے ساتھ اتنی محبت نہیں '' غیر کے حکم کو اتنا مانتا ہے کہ اللہ تعالی کے حکم کو اتنا نہیں ما نتا"اس کے بعد اپنے نفسں کی طرف آئیے '' اللہ تعالی کا حکم یہ ہے کہ گناہ کا کام مت کرنا ''اگر کرو گے تو میں ناراض ہو جاؤں گا'' مگر دل کہتا ہے کہ یہ گناہ بھی کرلو '' یہ گناہ بھی کرلو '' نفس کے تقاضے ہیں کہ گناہ کرو''اللہ تعالی فرماتے ہیں مت کرو ، نفس کہتا ہے کہ گناہ کرو ، ایسے وقت میں آپ کیا کرتے ہیں ؟ اگر اللہ تعالی کے حکم کو مقدم رکھتے ہیں '' اللہ تعالی سے ڈرتے ہیں اللہ تعالی کا خوف زیادہ ہے '' اللہ تعالی سے محبت زیادہ ہے " ان کی محبت کی وجہ سے اور خوف کی وجہ سے نفسں کے تقاضوں کو اللہ تعالی کی رضا پر قربان کر دیتے ہیں '' اللہ تعالی کی اطاعت کرتے ہیں '' اپنے نفسں کی اطاعت نہیں کرتے تو معاملہ ٹھیک ہے ''اور اگر اللہ تعالی کے حکم کو چھوڑ دیا'' نفسں کی اطاعت کی'' گناہ کے تقاضوں کو پورا کیا '' اللہ تعالی سے نہیں ڈرے '' تو اپنے نفسں کو اللہ تعالی سے بڑا اللہ مانتے ہیں''
أَفَرَأَيْتَ مَنِ اتَّخَذَ إِلَهَهُ هَوَاهُ ( 45 : 23 )
ا فرمایا کہ بہت سے لوگ دنیا میں ایسے ہیں کہ اپنی خواہش نفسں کو اللہ بنائے ہو ئے ہیں '' اسی کی اطاعت کرتے ہیں "' اللہ تعالی کی اطاعت نہیں کرتے ''ایک بزرگ کا قصہ اکثر بتاتا رہتا ہوں ''اسے سوچتے رہنا چاہئے '' وہ اکیلے بیٹھے بول رہے تھے :
''نہ میں تیرا بندہ نہ تو میرا اللہ ،تیری بات کیوں مانوں؟''
کسی نےسن لیا حاکم سے شکایت کردی کہ یہ کفر بک رہا ہے، حاکم نے بلا کر پوچھا آپ کے خلاف شکایت ہے کہ آپ یہ کہہ رہے تھے :''نہ میں تیرا بندہ نہ تو میرا اللہ ،تیری بات کیوں مانوں ؟''انہوں نے کہا:
''ہاں ٹھیک ہے، میں یہ کہہ تورہا تھا،مگرمیرامطلب ان لوگوں نے نہیں سمجھا،میرا نفس کسی گناہ کا تقاضا کر رہا تھا،اور یہ کہہ رہا تھا کہ فلاں گناہ کرو ،میں نہیں کر رہا تھا،وہ مجبور کر رہا تھا، بہت اصرار کر رہا تھا کہ یہ گناہ کرلو تومیں نے نفس کو خطاب کر کے یہ کہنا شروع کردیا کہ اے مردودنفس ! نہ میں تیرا بندہ ،نہ تو میرا اللہ ،تیر ی بات کیوں مانوں؟یہ تو میں اپنے نفسں سے کہہ رہا تھا '' نفسں سے کبھی کبھی اسیی باتیں کیا کریں ''جہاں گناہ کے تقاضے پیدا ہوں فورا سوحپئے کے میرا اللہ کون ہے میں کس کا بندہ ہوں بندہ ا یک کا اور غلامی کرے کسی دوسرے کی؟ جو ایسا کرتا ہے اس نے اپنے نفسں کو اللہ تعالی سے بڑا سمجھا ''نفسں کی عظمت زیادہ کی ۔
N.W.F.P PAKISTAN