یہ یاد رکھیں کہ عورتیں جب رسولﷺ کی خدمت میں بیعت کے لئے حاضر ہوتی تھیں تو پردہ میں ہوتی تھیں، پردہ ہی کا بیان چل رہا تھا ،اس لئے یہ بتا رہا ہوں ،رسولﷺ کی ذات گرامی،اشرف المخلوقات اور امت کی عورتیں جن کورسولﷺ کی ذات گرامی پرایمان ہے، وہ عورتیں جو ایمان لانے کے لئے بیعت ہونا چاہتی ہیں تو وہ بھی پردہ سے ،رسولﷺ کے یہاں پردہ ہو رہا ہے ''آپ ﷺ پردہ کروا رہے ہیں ''اب آپ سوچیں کہ وہ لوگ جو یہ سمجھتے ہیں کہ ہم تو بڑے پاک دامن ہیں ہمارے یہاں پردہ کی ضرورت نہیں ''کیا رسولﷺ سے بھی یہ لوگ زیادہ پاک دامن ہیں؟ اور صحابیات رضی اللہ تعالی عنہن یعنی صحابی عورتوں سے ان کی خواتین زیادہ پاک دامن ہیں؟ رسولﷺ کی ازواج مطہرات رضی اللہ تعالی عنہن جو امت کی مائیں ہیں ان کو بھی صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم سے پردہ تھا،توکیا آج کل کی عورتیں جو نماز بھی صحیح نہیں پڑھ سکتیں،بلکہ پاکی اور پلیدی تک کی تمیز نہیں رکھتیں ان سے زیادہ پاک دامن ہیں؟کچھ سوچناتوچاہئے کچھ غور کرنا چاہئے۔
صحیح بخاری کی حدیث ہے کہ بیعت کے وقت کوئی عورت اپنا ہاتھ رسولﷺ کے ہاتھ میں نہیں دیتی تھی ، خواتین سے بیعت کا یہ طریقہ نہیں تھا کہ رسولﷺ ان کا ہاتھ پکڑیں ،ہا تھ کے اشارہ سے بیعت ہوتی تھی،ہاتھ میں ہاتھ نہیں لیا جاتا تھا،رسولﷺ پوری امت کے رسول ہیں،اور والد کے قائم مقام ہیں،یہ تعلق اور یہ رابطہ اورپھررسولﷺ کی ذات اقدس،اس پر پردہ کا اتنا اہتمام۔
N.W.F.P PAKISTAN