بسم اللہ الرحمن الرحیم
وعظ
شرعی پردہ پر قرآنی احکام کی تفصیل
(ربیع الثانی 1403ھ )
الحمد للہ نحمدہ ونستعینہ ونستغفرہ ونومن بہ ونتوکل علیہ و نعوذ باللہ من شرورانفسناو من سئیات اعمالنامن یھدہ اللہ فلا مضل لہ و من یضللہ فلا ھادی لہ و نشھد ان لا الہ الا اللہ وحدہ لاشریک لہ و نشھد ان محمد اً عبدہ ورسولہ صلی اللہ تعالی علیہ وعلی الہ و صحبہ اجمعین ۔امابعد
فا عوذ باللہ من الشیطن الرجیم ۔۔۔ بسم اللہ الرحمنِ الرحیم ۔
یا ایھا النبی اذاجا ٔ ک المؤمنت یبایعنک علی ان لایشرکن باللہ شئیا ولایسرقن ولا یزنین ولا یقتلن اولادھن ولایاتین ببھتان یفترینہ بین ایدیھن و ارجلھن ولایعصینک فی معروف فبا یعھن واستغرلھن اللہ ان اللہ غفوررحیم۔( 60 : 12 )
''اےنبی ''جب مسلمان عورتیں آپ کے پاس آئیں کہ آپ انہیں ان باتوں پر بیعت کریں کہ اللہ کے ساتھ کسی شے کو شریک نہ کریں گی اور نہ چوری کریں گی اور نہ بدکاری کریں گی اور نہ اپنے بچوں کو قتل کریں گی اور نہ کوئی بہتان کی اولاد لائیں گی جسں کو اپنے ہاتھوں اور پاؤں کے درمیان بنا لیں اور مشروع باتوں میں وہ آپ کے خلاف نہ کریں گی تو آپ ان کو بیعت کر لیا کیجئے اور ان کے لئے اللہ سے مغفرت طلب کیا کیجئے بے شک اللہ غفور رحیم ہے '' اس زمانہ میں ایمان پر بیعت ہوا کرتی تھی کہ ہم ایمان لے آئے، جو شخص ایمان لانا چاہتا تھا وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر بیعت کی درخواست کرتا تھا کہ ایمان پر بیعت کر لیجئے ،اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ ''جب یہ ایمان کا دعوی کرنے والی عورتیں آئیں اور آپ سے بیعت کی درخواست کریں تو آپ ان سے چند چیزوں کا وعدہ لیں۔''
N.W.F.P PAKISTAN