اب ذرا سنئے کہ اللہ تعالی کے کیا احکام ہیں؟ میں تو یہ کہا کرتا ہوں کہ اچھا ہے آج کے مسلمان کو یہ معلوم نہیں کہ قرآن میں کیا ہے؟ آج کا مسلمان یہ سمجھتا کہ کہیں قرآن خوانی کروا دو، مکان بنایا تو خوانی کروالو، چائے بسکٹ کھالو، کوئی کارخانہ کھولا تو خوانی کروالو، اور کوئی مرگیا تو پیسے دے کر خوانی کروالو، ایصال ثواب کردو، جن،بھوت چڑھ گیا تو اسے طشتریوں پر لکھ لکھ کر پلاتے جاؤ، اور اس کے حصار کھینچ لو، بیمار ہو گیا تو آیات شفاء پڑھ پڑھ کر پھونکتے رہو، دم کرتے رہو،گھول گھول کر پلاتے رہو، یہ قرآن تو بڑا میٹھا میٹھا ہے جو لڈو کھلائے،چائے پلائے، بسکٹ کھلائے، یہ تو بڑا ہی مزے دار ہے۔
کسی نے کسی سے پوچھا کہ قرآن کریم کی دعائیں کون کون سی پسند ہیں؟اس نے کہا، سبحان اللہ! قرآن کی دعائیں تو ساری ہی اچھی ہیں، لیکن مجھے ایک دعاء بہت پسند ہے:
ربنا انزل علینا مائدۃ من السماء (5 : 114 )
''یا اللہ ہم پر آسمان سے دسترخوان نازل فرما''
پھر پوچھا، قرآن کا حکم کونسا پسند ہے؟ جواب دیا کہ حکم تو سارے ہی اچھے ہیں لیکن مجھے تو ایک حکم بہت پسند ہے:کلوا واشربوا ( 7 : 31 ) ''کھاؤ پیو''
ذرا سوچ کر بتائیے کہ آپ نے قرآن کا کیا مطلب سمجھا ہے؟ یہ قرآن کس مقصد کے لئے ہے؟ کیا ان مقاصد کے علاوہ بھی اس کا کوئی مقصد ہے یا نہیں؟ اچھا ہے کہ قرآن کا مطلب صرف یہی سمجھا ہے، ورنہ اگر قرآن کا صحیح مقصد سمجھ میں آجائے اور معلوم ہو جائے کہ اس قرآن میں کیا ہے تو مجھے یقین ہے کہ آج کا مسلمان قرآن کو کیماڑی جاکر سمندر میں پھینک آئے گا،(معاذ اللہ)گھر میں رکھنے کو تیار نہیں ہو گا میرا یہ یقین بلا دلیل نہیں، واقعات پر مبنی ہے، اس وقت صرف ایک قصہ بتاتا ہوں، ایک شخص نے مجھے خود بتایا کہ اس کی بیوی نے تر جمہ قرآن پڑھنا شروع کیا، بڑے شوق سے پڑھتی رہی، جب سورہ نور پر پہنچی اور وہاں آیات پردہ کا حکم پڑھا تو چلا اٹھی، بس بس رہنے دو ایسے قرآن کو، میں نے بس کی، توبہ کی، رہنے دو ایسے قرآن کو، اس شخص نے بتایا کہ اس نے اپنی بیوی کو بہت سجھایا کہ پڑھ تو لو،عمل نہ کرنا، اور شاید کبھی عمل کی توفیق بھی اللہ تعالی دے دے،بیوی نے کہا، نہیں نہیں ،بس کیا بس کیا،میں کبھی ایسے قرآن کو نہیں دیکھوں گی، مجھے ایسے قرآن کی ضرورت نہیں، میں نے توبہ کی ایسے قرآن سے (معاذ اللہ)
اس عورت کو پہلے سے معلوم نہیں تھا کہ اس قرآن میں کیا ہے، اس وقت تو وہ اسے چومتی ہو گی، آنکھوں سے لگاتی ہو گی، اچھے سے اچھے غلاف میں رکھتی ہو گی کتنی خوانیاں کرواتی ہو گی،اور جب اسے قرآن میں پردہ کا حکم معلوم ہوا تو چیخیں نکل گئیں،اور چلانے لگی کہ مجھے ایسے قرآن کی ضرورت نہیں۔ یہ تو ہوا ایک پردہ کا حکم ،اس پر قیاس کر لیجئے کہ جب قرآن کے سارے احکام سامنے آجائیں تو کیا ہو گا؟ بس یہی ہو گا کہ سارے قرآن جمع کر کے کیماڑی میں پھینک دو، یہی کہے گا آج کا مسلمان یا نہیں کہے گا؟سوچئے للہ! سوچئے، یا اللہ! تو مدد فرما،مسلمانوں کو سوچنے کی توفیق عطاء فرما کہ آخر یہ قرآن کیا ہے ؟کیوں نازل ہوا؟ اس کو نازل کرنے کا مقصد کیا ہے ؟ آج میں نزول قرآن کا مقصد بتاتا ہوں، اور اس لئے بتاتا ہوں کہ جو لوگ یہاں آتے ہیں ان سے یہ توقع ہے کہ ان شاء اللہ تعالی وہ قرآن کو سمندر میں نہیں پھینکیں گے، یا اللہ! اس دن (جمعہ) کی برکت سے اس مجمع کی برکت سے سب کو پتا چل جائے کہ یہ قرآن کیا ہے ؟ فرما یا :
ان ھذ ہ تذکر ۃ ( 76: 29 )
''بلاشبہ یہ قرآن نصیحت کی کتا ب ہے،''
یہ دنیا کے اسباب حاصل کرنے کیلئے ، دنیوی ترقی حاصل کرنے کے لئے ،مال و دولت جمع کرنے کیلئے ، جن آسیب اور سفلی بھگانے کے لئے نہیں ،یہ اور بات ہے کہ اس کی برکت سے یہ کام بھی ہو جائیں، مگر یہ خوب سمجھ لیں کہ یہ فائدہ عارضی ہو گا، جب تک قرآن کا مقصد نزول نہیں سمجھیں گے اور اس میں بتائے گئے احکام پر عمل نہیں کریں گے ، اس وقت تک پر سکون زندگی ہر گز ہرگز حا صل نہیں ہوسکتی ، کو ئی نہ کوئی عذاب مسلط رہے گا قرآن کریم جسمانی امراض کے علاج اور دنیوی اغراض کی تحصیل کے لئے نازل نہیں کیا گیا ، یہ نصیحت کی کتاب ہے ، یہ قانون کی کتاب ہے ، اس پر عمل کرنا ہے ، یہ کتاب عمل کروانے کیلئے نازل کی گئی ہے،
N.W.F.P PAKISTAN