بے دین معاشرہ اور برے ماحول کے مقابلہ میں ہمت والوں کے حالات سے سبق حاصل کر کے ہمت بلند کریں ، پہلے بتا چکا ہوں کہ بعض خواتین امریکہ میں گاڑی چلایا کرتی تھیں اللہ تعالی کی رحمت نے دستگیری فرمائی تو پردہ کی ایسی پابند ہو گئیں کہ آج کے مولویوں اور دیندار گھرانوں میں بھی اس کی مثال نہیں ملتی ۔
ایک خاتون کے میکے والے ہندوستان میں ہیں وہ عرصہ کے بعد ملنے گئیں اور بہنوئیوں سے پردہ کیا ، بہنوں نے بہت خوشامد سے کہا کہ ہمارے شوہر ناراض ہو جائیں گے ، اور سخت تکلیف پہنچائیں گے ، ہماری زندگی تباہ ہو جائے گی ، والدین نے بھی سمجھانے کی کوشش کی کہ بہنوں کی حالت پر رحم کھاؤ ، بہنوئیوں سے پردہ مت کرو ، اس خاتون کی ہمت دیکھئے جواب میں کہا کہ میں بہنوں کی دنیاوی زندگی بنانے کے لئے اپنی عاقبت برباد نہیں کر سکتی اور بہنو ئیوں کو راضی کرنے کے لئے اپنے مالک کو ناراض نہیں کر سکتی ۔ ایک خاتون نے میرا صرف ایک وعظ''زندگی کا گوشوارہ'' پڑھ کر لکھا ہے ''اللہ تعالی نے بہت سے گناہوں سے بچا لیا اور بہت سے گناہوں سے چھٹکارا ہمیشہ کے لئے حاصل ہو گیا، اللہ کے فضل وکرم سے میں نے تہیہ کر لیا ہے کہ ان شاء اللہ آیندہ کسی غیر محرم کے سامنے نہیں جاؤں گی''اللہ کی رحمت سے ان کے دل پر صرف ایک وعظ پڑھنے کا اثر ہوا ہے،یا اللہ ! تو ان وعظ سننے والیوں کے دلوں پر بھی یہی رحمت فرما ۔
ایک بچی نے دس گیارہ سال کی عمر میں چچا زاد اور خالہ زاد وغیرہ قریب تر نامحرم رشتہ داروں سے پردہ کر لیا تو خاندان کے مردوں اور عورتوں نے سخت اعتراض کیا اور دھمکی دی کہ پورا خاندان تم سے کٹ جائے گا، بچی کا جواب سنئے اس نے بڑے جوش سے اشعار پڑھے
سارا جہاں ناراض ہو پروا نہ چاہئے
مد نظر تو مرضی جانانہ چاہئے
بس اس نظر سے دیکھ کر تو کر یہ فیصلہ
کیا کیا تو کرنا چاہئے کیا کیا نہ چاہئے
یہ ہے کرامت ، بھلا اس سے بڑھ کر کیا کرامت ہوسکتی ہے کہ اپنے مالک کی رضا جوئی کے لئے اپنے نفس کی تمام خواہشات اور دنیا بھر کے تمام تعلقات کو قربان کر دیا جائے، اس کرامت کے سامنے ہوا میں اڑنے اور سمندر کی سطح پر چلنے جیسی کرامتوں کی کوئی حقیقت نہیں، کرامت کی روح یہ ہے کہ محبوب حقیقی کی محبت دل کی گہرائیوں میں اتر جائے جس کی بدولت دنیا بھر کے مقابلہ میں دین پر استقامت نصیب ہوجائے، یا اللہ ! تو اپنی رحمت سے ہم سب کو اس کرامت سے نواز دے ، یہ کرامت حضرات صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم کی کرامت جیسی ہے ، ان کو ہر وقت ایسی عظیم کرامت حاصل تھی، اس لئے ان سے دوسری کرامتیں زیادہ منقول نہیں ۔ایسی با ہمت خواتین کا ایک اور قصہ سنئے کسی نے ان کے حالات پرچہ میں لکھ کر دیئے ہیں ، یہ پرچہ ہی سن لیجئے :
''آج خط لکھنے کی ضرورت اس لئے پیش آئی کہ میں نے اللہ تعالی سے یہ عہد کیا ہوا ہے اپنے مرشد کے ہاتھ پر کہ میں زندگی کے آخری سانس تک گانے بجانے کی لعنت چاہے وہ کسی بھی شکل میں ہو اور تصویروں کی لعنت خواہ کسی کی ہو ہرگز ہر گز نہ تو خود نہ کسی بچہ کو لانے دوں گا، نہ ایسے گھروں میں کسی بچی کا رشتہ کروں گا جن کے ہاں یہ لعنتیں ہوں گی،اور نہ کسی بچہ یا بچی کو اسکول کے دروازے تک بھی جانے دوں گا، اللہ تعالی کا شکر ہے کہ تین بیٹوں دو بیٹیوں کے رشتے میری خواہش کے مطابق ہوئے ، لیکن ماحول نے ایسی تباہی مچادی کہ دوسرے رشتہ دار مثلاً بیٹوں کے سالے ، سالیاں ، ان کے سسر ، ساس کے رشتہ دار اور میرے اپنے ہی بہت سے رشتہ دار میری راہ میں رکاوٹ بننے شروع ہوگئے ، شرعی پردہ بھی درہم برہم ہونے لگا ، اور دوسری رسومات بھی چوری چھپے ہونے لگیں ، ویسے ہم گھر میں چھوٹے بڑے بیس افراد ہیں ، ایک جگہ اکٹھے رہتے ہیں ، اکٹھے ایک چولہے پر پکاتے کھاتے ہیں ، کسی قسم کا آپس میں کبھی ساس بہو دیورانی جٹھانی کا کبھی کوئی جھگڑا آج تک نہیں ہوا ، میرا یقین ہے کہ یہ میرے بزرگوں کی محبت کی برکت ہے ، ایک طرف میں اکیلا دوسری طرف رشتہ داروں کا ٹولہ ، کوئی کہتا ہے کہ دادا پر دادا کی ساری رسمیں یہ کہاں کا مولوی آگیا ختم کرنے والا ، کوئی کہتا ہے ارے فلاں مولوی فلاں حافظ کے گھر ٹیلی ویژن ہے ، یہ ایسی سخت پابندیاں لگاتا ہے ، میرے آقا ! دل میں جو تکلیف ہوتی ہے چیر پھاڑ کر کس کو دکھاؤں ؟ اللہ تعالی کے حضور رونے کے علاوہ میں اور کیا کیا کرتا رہا ، کافی دن تک حضرت ۔۔۔۔صاحب کی مجلس میں سارے گھر والوں کو لے جاتا رہا ، لیکن بات نہ بنی ایک دن آپ کے ہاں جمعہ کی نماز سے فارغ ہو کر اسی سوچ و فکر میں بیٹھا تھا کہ اے میرے اللہ ! اب میں کون سی تدبیر کروں ؟ کیا کروں؟ میرے بس سے کام باہر ہوتا جا رہا ہے ، میرے اللہ ! اگر آپ میری مدد نہیں فرمائیں گے تو میں تو تباہ ہی ہو جاؤں گا ،تھوڑی دیر سوچنے پر اللہ تعالی نے میرے دل میں یہ بات ڈالی کہ آج ہی گھر والوں کو حضرت مفتی صاحب کی مجلس میں لاؤں ، بس فورا گھر گیا اور کہا میرے پیارے بیٹو بیٹیو ! کیا آج مفتی صاحب کا بیان سننے کے لئے مفتی صاحب کے ہاں میرے ساتھ چلو گے ؟ سب نے خوشی سے کہا ہاں ابا ! ضرور چلیں گے ، میں نے کہا اچھا پھر تیار ی کرو ، عصر کی نماز وہاں پر پڑھنی ہے ، سب لوگ آگئے ، اللہ تعالی کو میری لاج رکھنی تھی ، آپ کے دل میں اللہ تعالی نے یہ بات ڈال دی کہ آج گانے بجانے ، تصویر کی لعنت اور شرعی پردہ پر بیان ہو ، ایک خاتون کے خط کا حوالہ بیان فرما کر آپ نے بیان شروع فرمایا کہ میں صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم کے زمانہ کی بات نہیں کرتا ، اس دور کی ایک خاتون میرا مطبوع وعظ''زندگی کا گوشوارہ''پڑھ کر مجلس میں آئے بغیر توبہ کر لیتی ہے تو آنے والیاں نہیں کرسکتیں؟ میرے آقا ! آپ بیان فرما رہے تھے اور میں دل ہی دل میں اتنا خوش ہو رہا تھا اور ایک سانس میں کئی کئی بار دل میں یوں کہتا تھا ، اے اللہ ! اے اللہ ! تیرا کس زبان سے شکر ادا کروں ، تو نے تو آج مجھ پر مہربانیوں کی بارش ہی برسا دی ، بلکہ کئی دن تک چلتے پھرتے بھی یہی وظیفہ بنا رہا، کیونکہ میرے آقا ! جب میں عشاء کے بعد گھر گیا تو میری بہو بیٹیاں توبہ کر چکی تھیں ، چھوٹے چھوٹے دیوروں سے بھی پردہ کئے ہوئے تھیں ، بس رنگ بدلا ہوا تھا ، جس رنگ کے لئے میں برسوں کوشش کرتا رہا وہ کام اللہ تعالی نے آپ سے چند منٹوں میں کروا دیا ، اور رنگ میں اضافہ ہی ہو رہا ہے ، برکت ہی ہو رہی ہے ، اب یہ میرے تینوں بیٹوں کی بیویاں اور میری ایک بچی جس کی عمر گیارہ برس دس مہینے ہے بار بار کہتی ہیں کہ ابا بہت ہی دل کرتا ہے کہ مفتی صاحب سے اصلاحی تعلق قائم کرلیں، میں ٹالتا رہتا ہوں کہ مرید مردہ کے مانند ہوتا ہے ، مریدنی بن کر اپنی مرضی سے کوئی رسم خوشی غمی کی نہیں کرسکوگی ، اگر ایسا کیا تو پھر رشتہ ٹوٹ جاتا ہے ، اللہ تعالی سخت ناراض ہوتے ہیں خوب سوچ لو ، لیکن یہ کہتی ہیں کہ ہم تو سب کچھ قربان کر چکے ہیں اور ان شاء اللہ تعالی آخری سانس تک نبھائیں گے ، انہوں نے آج مجھے خط لکھنے پر مجبور کردیا ، یہ کہتی ہیں کہ ہمیں تو اتنی محبت ہو گئی ہے کہ پیر کے دن بھی مجلس میں ہم کو حصہ مل جائے تو بڑی خوشی ہوگی ، میں نے ان سے آج وعدہ کر لیا ہے کہ آج ان شاء اللہ بعد نماز ظہر حضرت جی کی خدمت میں خط پیش کردوں گا ۔''
ہمت کے ایسے واقعات دیکھ کر اور سن کر سوچا کریں کہ آخر یہ خواتین بھی تو اسی ماحول اور اسی معاشرہ میں ہیں جس میں آپ ہیں ، پھر ان کو تو ہمت ہوگئی مگر آپ کو ہمت کیوں نہیں ہو رہی ؟ آخرت میں اس کا کیا جواب ہوگا ؟
ان باہمت خواتین کے حالات سے سبق حاصل کرنے کے ساتھ یوں دعاء بھی کیا کریں یا اللہ! جو رحمت تو نے ان خواتین کے دلوں پر نازل فرمائی وہ ہمارے دلوں پر بھی نازل فرما ۔ یا اللہ ! تیری وہ دستگیری جس نے ان خواتین کے دلوں کو اتنا مضبوط بنا دیا ہے کہ ان کی نظر میں دنیا بھر کے تعلقات کی کوئی وقعت نہیں رہی ، ہمارے ساتھ بھی ایسی دستگیری فرما ، یا اللہ ! ان خواتین کے دلوں میں جو تو نے اپنی محبت کی ایسی دولت اور ایسی لذت عطاء فرمائی ہے کہ اس پر دنیا بھر کی محبتیں اور دنیا بھر کی تمام لذتیں قربان ہو جائیں ، تیری اس رحمت کے صدقہ سے تجھ سے سوال کرتے ہیں کہ ہمارے دلوں میں بھی اپنی محبت کی یہ دولت اور لذت عطاء فرما ۔
N.W.F.P PAKISTAN