بات دراصل یہ ہے کہ پردہ کی بات تو آج کے مسلمان کے دل میں اترتی ہی نہیں، نماز کے لئے کہا جائے،پڑھ لیں گے ، روزے رکھ لیں گے، صدقہ و خیرات بھی کر دیں گے،پنج سورہ بھی پڑھ لیں گے، میٹھی میٹھی باتوں پر عمل کر لیں گے، اللہ تعالی سے محبت کا دعوی تو لمبا چوڑا کریں گے لیکن ان کی نافرمانی نہیں چھوڑیں گے، یہ کڑوا گھونٹ حلق میں نہیں اترتا ، خود غور کیجئے، سوچئے کہ اللہ تعالی کو دھوکا دینے کی کوشش کی جا رہی ہے یا نہیں
ساتھ غیروں کے مری قبر پہ آتے کیوں ہو؟
تم جلاتے ھو مجھے تو جلاتے کیوں ھو
اگر جلانے کا دعوی کرتے ہو، محبت کا دعوی کرتے ہو تو پھر معصیت اور نافرمانی سے میرا دل کیوں دکھاتے ہو؟ ایک بچی اسکول کی کسی کتاب میں یہ شعر پڑھ رہی تھی
نام پہ تیرے جان فدا ھو
کوئی نہ دل میں تیرے سوا ھو
یہ دھوکے کی باتیں ہیں یا نہیں؟ میں نے کہا کہ ان کے حال کے مطابق یہ شعر یوں ہونا چاہیئے
نام پہ تیرے جان فداھو
حکم نہ تیرا اک بھی اداھو
آج آپ لوگ یہ دعاء مانگ لیں کہ یا اللہ ! قرآن کریم کے ساتھ جو دھوکے کا معاملہ چل رہا ہے اس سے تو ہماری حفاظت فرما، قرآن کی لذت عطاء فرما، قرآن کے ساتھ سچی محبت عطاء فرما ، اس کے ساتھ تعلق عطاء فرما ، اس کی حلاوت عطاء فرما اس کے احکام پر عمل کی توفیق عطاء فرما۔
قرآن سے محبت کا مطلب یہ ہے کہ اس کے مطابق عمل ہونا چاہئے، یہ گولی نگلنا ہے بہت مشکل ، بڑی کڑوی، چچا زادسے پردہ ؛ پھوپھی زاد سے پردہ ، ماموں زاد سے پردہ ، خالہ زاد سے پردہ ، جیٹھ سے پردہ ، بہنوئی سے پردہ ، نندوئی سے پردہ ،اس گولی پر کتنی ہی شکر چڑھا چڑھا کر نگلوائیں مگر پھر بھی نگلنا بہت مشکل ہے، ہاں ! اللہ تعالی مدد فرمائیں تو کوئی مشکل نہیں، جب ان کی دستگیری ہوتی ہے تو پھر دل کی کایا پلٹ جاتی ہے اور یہ حالت ہو جاتی ہے
سارا جہاں ناراض ہو پروا نہ چاہئے
مد نظر تو مرضی جانانہ چاہئے
بس اس نظر سے دیکھ کر تو کر یہ فیصلہ
کیا کیا تو کرنا چاہئے کیا کیا نہ چاہئے
N.W.F.P PAKISTAN