پردہ کے حکم کی تفصیل بیان فرمانے کے بعد آخر میں فرماتے ہیں :
تو بو ا الی اللہ جمیعا ایۃ المؤمنون لعلکم تفلحون۔ (24۔31)
اگر تم فلاح چاہتے ہو دنیا و آخرت میں کامیابی چاہتے ہو اپنی پریشانی کا علاج چاہتے ہو اطمینان اور سکون کی زندگی گزارنا چاہتے ہو تو اللہ تعالی کی طرف متوجہ ہو جاؤ اور اللہ تعالی کے احکام کی خلاف ورزی چھوڑ دو بغاوت نافرمانی و معصیت سے توبہ کرلو، اگر ایسا نہیں کرتے تو ایسے لوگوں کے لئے اللہ تعالی نے یہ فیصلہ سنادیا ہے کہ وہ ان کو کبھی بھی سکون نہیں دیں گے، کوئی مجھے ایک شخص تو ایسا بتا دے کہ جو اللہ تعالی کی نافرمانی کرتا ہو اور سکون سے دنیا میں رہ رہا ہو، بتائیے ! کوئی ہے؟ نافرمان اور سکون مل جائے؟ انہوں نے تو فیصلہ سنادیا ہے :
ومن اعرض عن ذکری فان لہ معیشتۃ ضنکا و نحشرہ یوم القیمۃ اعمی۔ (20۔124)
''جس نے میرے احکام سے اعراض کیا میں نے یہ طے کر رکھا ہے اور فیصلہ کردیا ہے کہ اس کی زندگی اس پر تنگ رکھوں گا اور قیامت کے دن اندھا کر کے اٹھاؤں گا۔''
سکون تو اس کے قریب بھی نہیں آسکتا کسی گناہ پر کوئی قائم ہو اور توبہ نہیں کرتا اور پھر وہ یہ کہے کہ میرے گھر میں سکون ہے تو ذرا اسے میرے پاس لائیے ذرا میں بھی تو تھرمامیٹر لگا کر دیکھوں کچھ پتا تو چلے کہ کیسا سکون ہے؟ دل کی باطنی کیفیت کے کسی اسپیشلسٹ کو دکھائیے۔
ہمیں کہتی ہے دنیا تم ہو دل والے جگر والے
ذرا تم بھی تو دیکھوں کہ ہو تم بھی تو نظروالے
ذرا ہمیں بھی تو دکھائیے وہ دل جو گناہ بھی کرتا ہو اور اسے سکون بھی ہو دل میں اللہ تعالی کی نافرمانی کے کانٹے بھی لگا رکھے ہیں اور پھر سکون بھی ہے،واللہ ! ایسا ہر گز ہرگز نہیں ہوسکتا اللہ تعالی کا فیصلہ کبھی غلط نہیں ہوسکتا، سکون کانسخہ اس سے پوچھئے جس کے قبضہ قدرت میں دلوں کا سکون ہے ان کا ارشاد ہے :
من عمل صالحا من ذکر او انثی و ھو مؤمن فلنحیینہ حیوۃ طیبۃ ۔(12 ۔97)
یعنی ایمان کے ساتھ عمل صالح ہو تو سکون ملے گا ورنہ نہیں ، عمل صالح کی بنیاد یہ ہے کہ گناہوں سے بچے۔
N.W.F.P PAKISTAN