(6) یایھا الذین امنو ا لا تد خلوا بیوت النبی الا ان یؤذن لکم الی طعام غیر نظرین انہ ولکن اذا دعیتم فاد خلوا فاذا طعمتم فا نتشروا۔ (33۔53)
سنئے ! قرآن کیا کہتا ہے:
اے ایمان والو ! نبی ﷺ کے گھر میں داخل مت ہونا۔'' ''
یہ کن لوگوں سے خطاب ہے؟ حضرات صحابہ کرام ؓ کی مقدس جماعت سے، جن کے تقدس کا بیان اللہ تعالی قرآن کریم میں بار بار فرماتے ہیں، ان کو حکم ہوتا ہے کہ نبی ﷺ کے گھر میں مت جانا، مائیں ہیں وہ بھی کیسی، رسولﷺ کی ازواج مطہرات ، جن کے بارے میں اللہ تعالی فرماتے ہیں :
لیذھب عنکم الرجس اھل البیت و یطھر کم تطھیرا۔ (33۔33)
''اے نبیﷺ کی بیویو ! ہم نے سب کو پاک کردیا ہے۔''
جس کو اللہ پاک کر دے کیا اس میں کوئی خرابی آسکتی ہے؟ وہ پاک عورتیں ہیں، اور جانے والے کون؟ حضرات صحابہ کرامؓ ، ان کو یہ حکم ہوتا ہے کہ نبیﷺ کے گھر میں مت جانا،
الا ان یؤذن لکم الی طعام
اگر کھانے کے لئے بلایا جائے یعنی کھانے کی کوئی دعوت ہو تو کھانے کے لئے جاؤ، اور پھر اس کے کیا آداب ہیں؟ پہلے سے جاکر نہیں بیٹھ جاؤ،
ولکن اذا دعیتم فاد خلوا۔
''جب بلایا جائے اس وقت پہنچو۔''
پھر
فاذا طعمتم فا نتشروا
''جب فارغ ہو جاؤ تو جلدی سے نکل جاؤ ۔''
وہاں بیٹھ کر باتیں نہ شروع کردو ، بیٹھے مت رہو، اس کی وجہ سمجھ میں آئی؟ یہ حکم کیوں ؟ وہاں تو پردہ ہے، پردہ سے کھلا یا جا رہا ہے ، پھر کیوں کہا جا رہا ہے کہ وقت سے پہلے مت جاؤ اور کھانے سے فارغ ہو جاؤ تو فورا نکل جاؤ، وہاں بیٹھ کر باتیں نہ کرو، مجلس بازی نہ کرو،بلکہ جلدی سے نکل جاؤ، نہ پہلے سے بیٹھو نہ بعد میں فارغ ہو کر بیٹھے رہو، کیوں ؟اس لئے کہ مستورات آپس میں بات وغیرہ کریں گی تو ان کی آواز کان میں نہ پڑ جائے ، کیا کوئی اور مطلب ہوسکتا ہے؟یہ ادب اس لئے سکھا دیا کہ اگر زیادہ دیر تک وہاں بیٹھے رہے تو مستورات کی آواز کانوں میں پڑنے کا خطرہ ہے، اس لئے پس پردہ بھی بقدر ضرورت بیٹھو ،ضرورت سے زائد نہ بیٹھو۔
N.W.F.P PAKISTAN