( 8 ) بعض لوگ کہتے ہیں کہ ہم گھر میں پردہ کروانا چاہتے ہیں، اس سلسلے میں بہت کوشش اور بہت تبلیغ کرتے ہیں مگر کوئی اثر نہیں ہوتا بیوی پردہ نہیں کرتی ، اس حالت میں ہم سخت گناہ گار ہو رہے ہیں کیا کریں ؟ ایک مولوی صاحب نے لکھا کہ میں مسجد میں امام ہوں ، میری بیوی غیر محرم قریبی رشتہ داروں سے پردہ نہیں کرتی ، سمجھانے کے باوجود باز نہیں آتی ، بے پردگی کی وجہ سے میں فاسق ہوں اور فاسق کی امامت مکروہ تحریمی ہے ، اب میں کیا کروں ؟ کیا امامت چھوڑدوں ؟
ایسی حالت میں شرعی احکام یہ ہیں :
( 1 ) اپنے اعمال درست کریں ، اپنا ظاہر و باطن شریعت کے مطابق بنانے کی کوشش کریں ، جب انسان خود نیک ہوتا ہے تو دوسروں پر اس کی بات اثر کرتی ہے ، بلکہ لوگ اس کے عمل ہی سے ہدایت حاصل کرتے ہیں ۔
( 2 ) اپنی خواہشات نفسانیہ اور دنیوی کاموں میں بیوی پر ناراض نہ ہوں اور سختی نہ کریں ، ورنہ وہ سمجھے گی کہ دینی کاموں میں آپ کی ناراضی بھی آپ کی افتاد طبع ہی ہے ، دین کو تو صرف غصہ نکالنے کا بہانہ بنا رکھا ہے ۔
( 3 ) بیوی کے لئے ہدایت کی دعا کیا کریں ۔
( 4 ) نرمی اور محبت سے تبلیغ کا سلسلہ جاری رکھیں ۔
(5 ) روزانہ بلا ناغہ تھوڑی سی دیر کے لئے کوئی ایسی کتاب پڑھ کر
سنایا کریں جس سے دل میں اللہ تعالی کی محبت اور آخرت کی فکر پیدا ہو، جیسے
''حکایات
صحابہ
''
وغیرہ ، زبانی بتانے کی بجائے کتاب پڑھ کر سنایا کریں ، اس کا اثر
زیادہ ہوتا ہو ،اس کی کئی وجوہ ہیں :
1 ۔ قدرتی طور پر
انسان کی طبیعت ایسی واقع ہوئی ہے کہ اس پر اپنے ساتھیوں کی بات کا اثر بہت کم ہوتا
ہے ، بالخصوص میاں بیوی کا آپس کا ایسا تعلق ہے کہ یہ ایک دوسرے کی نصیحت کی طرف
بہت کم التفات کرتے ہیں ، اغیار بالخصوص اکابر اور ان سے بھی بڑھ کر گذشتہ زمانہ کے
بزرگوں کی باتوں سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں ۔
2 ۔ کتاب میں اس کے مصنف کی للہیت اور اخلاص کا اثر ہوتا ہے ۔
3۔ کتاب پڑھنے میں کسی بات کی نسبت پڑھنے والے کی طرف نہیں ہوتی بلکہ ہر بات کی نسبت کتاب کے مصنف کی طرف ہوتی ہے ، اس لئے اس میں اپنے نفس کی آمیزش سے حفاظت نسبتاً آسان ہے ۔
4 ۔ کتاب پڑھ کر سنانے میں وقت کم خرچ ہوتا ہے ، زبانی بتانے میں بات لمبی ہو جاتی ہے ، جس سے سننے والے کی طبیعت اکتا جاتی ہے ۔
5۔ اگر سختی کا تحمل ہو تو بقدر ضرورت سختی سے کام لیں مگر خوب سوچ کر ، پہلے خوب سمجھ لیں کہ اگر سختی کرنے سے بیوی روٹھ کر میکے چلی گئی یا گھر ہی میں رہ کر وبال جان بن گئی ، تو آپ ان حالات کا تحمل کر سکیں گے؟ اگر خدانخواستہ پریشان ہو کر آپ نے بیوی کی خوشامد کی تو کیا عزت رہی؟ اپنی عزت برباد کرنے کے علاوہ دوسرا نقصان یہ کہ آیندہ کے لئے بیوی ہر معاملہ میں سر پر چڑھ کر ناچے گی ، اس لئے بلا سوچے سمجھے کوئی سخت اقدام ہر گز نہ کریں ۔
6 ۔ اگر نرمی گرمی کسی تدبیر سے بھی بیوی ہدایت پر نہیں آتی تو شوہر پر کوئی گناہ نہیں ، بشرطیکہ جو ہدایات بتا چکا ہوں ان میں سے کسی میں غفلت نہ کرے، اپنا اختیار پورے طور پر استعمال کرے ، اس پر صرف یہی فرض ہے ، آگے ہدایت اللہ تعالی کے قبضہ میں ہے، شوہر کے اختیار میں نہیں ، اس لئے ہر ممکن کوشش کے باوجود بیوی پردہ نہ کرے تو شوہر پر کوئی گناہ نہیں ۔
بے پردہ بیوی کو طلاق دینا بھی ضروری نہیں ، جب عیسائی اور یہودی جیسی کافر عورت سے نکاح جائز ہے تو بے پردہ مسلمان عورت سے بطریق اولیٰ جائز ہے ، البتہ یہ خیال رہے کہ یہودی اور عیسائی عورت سے نکاح ہو تو جاتا ہے مگر اس زمانہ میں ان سے نکاح جائز نہیں ، سخت گناہ ہے ، اس لئے کہ اولاً تو ایسی عورتیں شوہر ہی کو مرتد بنا دیتی ہیں ، اور اگر شوہر بچ بھی جائے تو اولاد یقیناً اپنے دین پر لے جاتی ہیں ، اسی طرح یہ بھی خیال رہے کہ بے پردہ بیوی کو گھر میں رکھنے کی اجازت جو میں نے بتائی ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ شادی کے بعد اس کی بے دینی کا علم ہوا ، یا علم تو شادی سے پہلے سے تھا مگر اس وقت خود اپنے اندر ہی آخرت کی فکر نہ تھی ، بعد میں اللہ تعالی نے ہدایت دی تو پردہ کی فکر پیدا ہوئی ، مقصد یہ ہے کہ ابتداء بے پردہ عورت سے شادی کرنا جائز نہیں ، البتہ شادی کے بعد ایسا ابتلاء پیش آیا تو مجبوراًًًًًً اس پر صبر کرنا جائز ہے ۔
آخر میں ان رشتہ داروں کی فہرست سن لیجئے جن سے پردہ فرض ہے مگر دینداری کے بلند بانگ دعوے کرنے والے لوگ بھی اس کبیرہ گناہ کے مرتکب ہیں بلکہ اس سے بھی بڑھ کر اس بارہ میں اللہ و رسول ﷺ کے فیصلہ کی علانیہ بغاوت کر رہے ہیں ۔ ( 1 ) چچا زاد ( 2 ) پھوپھی زاد (3 ) ماموں زاد ( 4 ) خالہ زاد ( 5 ) دیور ( 6 ) جیٹھ ( 7 ) بہنوئی ( 8 ) نندوئی ( 9 ) پھوپھا ( 10 ) خالو ( 11 ) شوہر کا چچا ( 12 ) شوہر کا ماموں ( 13 ) شوہر کا پھوپھا ( 14 ) شوہر کا خالو ( 15 ) شوہر کا بھتیجا ( 16 ) شوہر کا بھانجا ۔
یا اللہ ! تو سب کو صاحب ایمان بنا دے ، اپنی محبت عطاء فرما، اپنے حبیب ﷺ کی محبت عطاء فرما ، اپنی محبت اپنا تعلق ایسا عطاء فرما دے جو دنیا بھر کے تعلقات پر غالب آجائے ، اپنا وہ خوف عطاء فرما جو دنیا بھر کے خوف پر غالب آجائے ، یا اللہ ! تو صحیح معنوں میں مسلمان بنا دے ، ایسے مسلمان ، ایسے مؤمن بنا دے جن کے اسلام اور ایمان پر قرآن کریم میں تو نے بار بار شہادت دی ہے ، وہ اسلام عطاء فرما وہ ایمان عطاء فرما ، جس سے تو اور تیرا حبیب ﷺ راضی ہو جائیں ۔
وصل اللھم و بارک وسلم علی عبدک و رسولک محمد و علی الہ وصحبہ اجمعین ، والحمد اللہ رب العلمین ۔
N.W.F.P PAKISTAN