اللہ تعالي کي نعميں
وہ اللہ تعالي ہي کي واحد لاشريک ذات ہے جو ہميں اور اس ساري کائنات کوعدم سے وجود ميں لايا جس نے ہميں سوچنے سمجھنے کےلئےدل ودماغ،ديکھنے کے لئے آنکھيں،سننے کےلئے کان،سونگھنے کےلئےناک،چھکنے اور بولنے کےلئے زبان،خوراک چبانے کے لئے دانت،خوراک ہضم ہونے کے لئے نہ صرف معدہ بلکہ پورا نظام انہضام ديا،کام کرنے کےلئے ہاتھ اور چلنےپھرنے کےلئےپاوں وغيرہ جيسي بيش بہانعمتيں بغير مانگے اور سوال والتجا کئے مفت ميں عطا فرمائے
اس نے دنيا ميں ہميں بھيج کر تنہا نہں چھوڑا بلکہ ہماري وحشت اور تنہائي دور کرنے کےلئے والدين،بہن بھائي،رشتہ دار اوردوست احباب وغيرہ جيسي نعمتوں سے بھي سرفراز فرمايا
اللہ تعالي کي ان مذکورہ نعمتوں کے علاوہ اس نے ہم پر اور بھي بے شمار قسم کے انعامات و احسانات کئيں ہوا اور پاني جن کے بغير ہم تھوڑي دير بھي زندہ نہيں رہ سکتے،چانداور تارےجو رات کي تاريکي ميں روشني حاصل کرنے کا مناسب ذريعہ،سورج جو حرارت اور دن کي ضرريات کے مطابق روشني کے حصول کا ذريعہ ہے،سورج نہ ہوتا تو ہماري فصليں نہ اُگتي ،پھل نہ پکتے،کام کرنے کے لئے دن،دن بھر کام کرنے کے بعد آرام حاصل کرنے کےلئے رات اور زمين کے اندر طرح طرح کے معدينات جوہماري معيشت کي ترقي کا ايک معتبر اوربنيادي ذريعہ ہے،يہ سب اور اس جيسي اور بھي بےشمارقسم کي نعتيں بھي ہميں مفت ميں عطا کي گئي ہيں
ليکن ان تمام مذکورہ نعمتوں کےعلاوہ حضرت انسان کو جس چيز کي سب سے اشد ضرورت تھي وہ ہدايت ورہنمائي کي نعمت عظيمہ تھي اوراللہ تعالي کي کرم نوازي ديکھئيں اور بار بار شکر ادا کيجئے کہ وہ بھي ہميں مفت ميں اور بغير درخواست دئے دے ڈالااور يوں ہي بےيارومدگار،جہالت کي تاريکيوں ميں بھٹکتا ہوا نہيں چھوڑا،آپس ميں اتحاد واتفاق سے رہنے کے لئے اور آخرت کي حقيقي ولازوال کاميابي حاصل کرنے کي خاطرنبوت ورسالت کاپُرنور ومقدس اور مبارک سلسلہ بھي شروع کياجوابوالبشر يعني دنياکے پہلے انسان حضرت آدم عليہ السلام سے لے کر خاتم النبين حضرت محمدمصطفي تک جيسي مبارک شخصيات کي کڑيوں پر مشتمل ہيں نبوت ورسالت کي اس بے مثال نعمت پر اللہ تعالي کا جتنابھي شکر ادا کيا جائے وہ کم ہے
سچي بات يہ ہے کہ ہم نہ تو اللہ تعالي کي ساري نعمتوں سے واقف اور آگاہ ہيں اور نہ ہي ان کو گنتي ميں لاسکتے ہيں
اللہ تعالي خود ہي اپني آخري کتاب قرآن مجيد ميں ارشاد فرماتے ہيں
وان تعدوا نعمتہ اللہ لاتحصوھا
اور اگر تم اللہ تعالي کي نعمتوں کا شمار کرنا چاہوتو انہيں شمار نہ (18 النخل)کرسکوگے
اللہ تعالي کي ان انعامات واحسانات کا بدلہ بھلا کون دے سکتا ہے ليکن قرآن و حديث کي رو سے ہمارا يہ فرض بنتا ہے کہ ہم اللہ تعالي کي ان نعمتوں پر سچے دل سے شکر ادا کريں شکر ادا کرنے کا بہترين اور واحد طريقہ يہ ہے کہ ہم سب ان نعمتوں کا استعمال کرتے وقت شريعت مطہرہ کا دامن ہاتھ سے نہ جانے بلکہ شريعت کي مقررہ کردہ حدود وقيود ميں رہتے ہو ئے ان کا جائز استعمال کريں اور ساتھ ساتھ پوري ذوق و شوق سي اللہ تعالسےے کي عبادت بھي کريں اور اس کے حقوق ادا کرنے ميں ناشکرا بن کے کوتاہي سے کام نہ ليں